نظامت مالیات

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی اداروں کی آمدن و اخراجات کو منظم کرنے کےلئے نظامت مالیات کا قیام تحریک منہاج القرآن کے قیام کے فوراً بعد عمل میں آیا۔ نظامت مالیات کے قیام کے وقت اس کے اثاثہ جات 10 لاکھ روپے تک تھے جو صاحب ثروت لوگوں سے عطیات کی شکل میں وصول کئے گئے اور اسی رقم سے شادمان میں ایک پلاٹ خریدا گیا جسے بعد ازاں فروخت کر کے ماڈل ٹاؤن (موجودہ مرکزی سیکرٹریٹ) میں پلاٹ خریدا گیا۔

نظامت مالیات کی ذمہ داریاں

  1. ادارے کے فنڈز کو مرکزی عاملہ کے نامزد کردہ بنک میں جمع کرانا اور حسب ضرورت رقم نکلوانا۔
  2. ادارے کی جملہ رقوم کا حساب و کتاب رکھنا۔
  3. تحریک کی سنٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے سالانہ اجلاس میں سابقہ آمد و خرچ کی آڈٹ رپورٹ اور نئے سال کا مالی بجٹ پیش کرنا۔
  4. ادارے کے تمام رفقاء و اراکین سے ماہانہ زرتعاون یا دیگر عطیات وصول کرنے کا اہتمام کرنا۔
  5. صوبائی و ذیلی تنظیمات سے آمدن و خرچ کی رپورٹ حاصل کرنا۔
  6. مشن کو بہتر وسائل کی فراہمی کےلئے مؤثر اور جاندار منصوبہ بندی کرنا۔

موجودہ ذمہ دار احباب

  • جاوید ا قبال قادری ناظم
  • ملک فضل حسین اعوان ڈائریکٹر اکاؤنٹس
  • نذر حسین شاہ اکاؤنٹنٹ
  • عبدالرؤف اکاؤنٹنٹ
  • محمد عمران اکاؤنٹنٹ
  • ملک خداداد خان کیشیئر
  • غیاث الدین کیشیئر
  • محمد شہباز نائب قاصد

غیرمعمولی مالی تعاون کرنے والے رفقاء

یوں تو جملہ وابستگان تحریک حسب توفیق موقعہ بموقعہ مالی تعاون کےلئے ایثار کرتے رہتے ہیں۔ لیکن درج ذیل احباب نے غیر معمولی مالی ایثار کا مظاہرہ کیا۔

  1. الحاج شیخ جمیل احمد نے طلباء کےلئے ایک چار منزلہ ہوسٹل تعمیر کروایا۔ اور ٹاؤن شپ کی زمین کیلئے عطیہ بھی دیا۔
  2. الحاج محمد اسلم قادری اور ان کے بھائیوں نے مل کر طلباء کےلئے ایک چار منزلہ ہوسٹل تعمیر کروایا۔ اور ٹاؤن شپ کی زمین کیلئے عطیہ بھی دیا۔
  3. الحاج نور حسین اور الحاج منظور حسین دونوں بھائیوں نے مل کر مرکزی سکرٹریٹ کے قریب موجودہ عالیشان مسجد تعمیر کروائی۔
  4. جامع مسجد المنہاج ٹاؤن شپ کی زمین کی رقم مغل برادران الحاج محمد نذیر مغل ( مرحوم) اور ان کے بھتیجوں نے ادا کی۔
  5. غوثیہ بلاک کے ہوسٹل کی دوسری منزل الحاج شیخ محمد رفیع قادری اور الحاج محمد الیاس قادری نے مل کر بنوائی۔
  6. ان تمام صاحبان نے اپنے رشتہ داروں اور قریبی ساتھیوں پر مشتمل ایک تعمیراتی بورڈ تشکیل دیکر ادارہ کیلئے اپنی طرف سے بلڈنگز بنوائیں۔
  7. الحاج محمد سلیم قادری وقتاً فوقتاً مختلف پروگراموں کےلئے لاکھوں روپے کا عطیہ دیتے رہے ہیں۔
  8. الحاج شیخ ریاض احمد اور الحاج غلام نبی سعید بھی مالی تعاون میں پیش پیش رہتے ہیں۔
  9. دس ہزار افراد کےلئے اعتکاف گاہ کے زیادہ اخراجات لندن تنظیم اور بقیہ ڈنمارک۔ ناروے۔ ہالینڈ اور فرانس کی تنظیمات نے برداشت کئے اور اس حوالے سے لندن تنظیم سے صدر الحاج محمد یونس اور فرانس کے علامہ حافظ نذیر احمد کی خدمات قابل ستائش ہیں۔
  10. تحفیظ القرآن کالج میں ایک ہزار طلبہ کےلئے ھوسٹل اور منہاج ہسپتال کی تعمیر کیلئے محترم ابراہیم تار (ساؤتھ افریقہ) نے خطیر رقم عطیہ کی۔
  11. بیرون ملک تنظیمات سے کروڑوں روپے کے عطیات سے ادارہ کے بڑے پراجیکٹس چلتے ہیں۔

ادارہ کے وسائل

کسی بھی منصوبے کی تکمیل میں وسائل ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر مالیاتی نظام مؤثر ہو تو منصوبہ جات بغیر کسی رکاوٹ کے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں۔بصورت دیگر مخلص ماہر اور ہمہ وقت کام کرنے والے افراد میسر آ جانے کے باوجود بھی منصوبہ جات دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن چونکہ محض ایک تعلیم و تربیت کا ادارہ ہی نہیں بلکہ ہمہ گیرمصطفوی انقلاب کی عالمگیر تحریک ہے اس لئے کسی قسم کی مالی معاونت اور عطیات وغیرہ کے حصول کے حوالے سے اس کا اپنا منفرد مزاج ہے۔ ادارہ کے وسائل کا ذکر کرنے سے قبل اس کے مخصوص اور منفرد مزاج کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کرنا ضروری ہے۔

  • اپنے منصوبہ جات کی تکمیل کےلئے تحریک منہاج القرآن نے آج تک حکومت پاکستان سے کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک نہیں لی۔
  • کسی غیر ملکی حکومت سے کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک وصول نہیں کی۔
  • کسی ملکی غیر ملکی، مذہبی، سیاسی، سماجی، و رفاہی تنظیم سے کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک نہیں لی۔
  • پاکستان کے بڑے خاندانوں میں سے کسی سے بھی کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک وصول نہیں کی۔

ذرائع آمدن

  1. قائد تحریک پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جملہ تصنیفات اور ان کے خطابات پر مشتمل ویڈیو آڈیو کیسٹس کی فروخت سے حاصل ہونے والی جملہ آمدنی۔
  2. ادارہ کے رفقاء اور اراکین سے وصول ہونے والے زرتعاون کی رقوم۔
  3. ادارہ کے تا حیات رفقاء سے حاصل ہونے والے زرتعاون کی رقوم۔
  4. ادارہ کے رفقاء و اراکین سے وصول ہونے والے عطیات۔
  5. ادارہ کے رفقاء و اراکین سے وصول ہونے والی قرض حسنہ کی رقوم۔
  6. زکوٰۃ، صدقات، قربانی کی کھالوں سے حاصل شدہ آمدنی، تعلیمی اداروں سے حاصل شدہ آمدنی، پرنٹنگ پریس کی آمدنی اور بیرون ملک موجود رفقاء و اراکین کا فنڈ بھی ادارے کے وسائل کا ایک ذریعہ ہے۔
  7. خصوصی مواقع پر خصوصی مہمات سے حاصل ہونے والی رقوم۔

یہ تمام آمدن ہر شعبہ کے منظور شدہ بجٹ کے مطابق خرچ کی جاتی ہے۔ ہر شعبہ اپنے اخراجات کے سلسلہ میں رقم نکلوانے کےلئے اس شعبہ کے ہیڈ یعنی وی سی/ ناظم اعلیٰ/ ناظم/ پرنسپل کے دستخط اور ناظم مالیات کے دستخط کروانے کا پابند ہے اور اس سے قبل وہ مکمل فزیبیلٹی رپورٹ تیار کرے گا جس میں مطلوبہ رقم کے خرچ کی پوری تفصیل درج ہوگی۔

ادارہ کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال

ادارہ ھذہ کا ایکسٹرنل آڈٹ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم سے کرایا جاتا ہے۔ جو ادارہ کے تمام اکاؤنٹس اور اسکے معاون ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ایک غیر جانبدار رپورٹ شائع کرتا ہے۔ جسے بیلنس شیٹ کہتے ہیں۔ اس میں تمام نفع اور نقصان اور کھاتے درج ہوتے ہیں۔اور صحیح اور تسلی بخش ہونے کا سرٹیفیکٹ دیا جاتا ہے۔ ملکی قوانین کے تحت ٹیکس گوشوارے (Tax Returns) تیار کر کے انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں ھر سال جمع کرائے جاتے ہیں۔ جو اسکو فائنل کر کے اپنی جانچ پڑتال رپورٹ (Assessment Report) جاری کرتا ہے۔ یہی رپورٹ کسی ادارے کے مالی امور کے قانونی ہونے کی روشن دلیل ہے کہ اسکے مالیاتی امور صاف اور شفاف ہیں۔

قابل توجہ پہلو

اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل و کرم اور حضور سرور کائنات آقائے نامدار کے فیضان جود و کرم سے تحریک منہاج القرآن اسلام کے عظیم سپوت مفکر اسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مدبرانہ قیادت، منتظمانہ صلاحتیوں اور کارکنوں کی بے لوث جدوجہد اور مساعی جمیلہ سے ترقی و کامیابی کے اعلیٰ ترین منازل کی جانب محو سفر ہے۔ محترم قائد انقلاب کی اپنی ذاتی زندگی جہاں نہ صرف بہترین ضبط و انقیاد کی مظہر ہے۔ وہاں ہر آن ان کی یہ کوشش رہی ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے جملہ شعبہ جات، ونگز، تعلیمی، فنی اور میڈیکل ادارے بھی منظمیت کے اصولوں کے تحت بہترین مالیاتی، تنظیمی اور انتظامی نظم و ضبط (Financial, Organizational and Administrative Discipline ) کا مظاہرہ کریں۔

اہل اور مؤثر قیادت کے خصائص میں ایک وصف پارٹی ورکرز کے اذہان میں یہ یقین راسخ کرنا ہوتا ہے کہ پارٹی کے جن قوانین کا اطلاق ان پر ہوتا ہے۔ ان کی پابندی قائدین بھی کرتے ہیں۔ بعض حالات میں قائدین کےلئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنی جائز اور مباح حقوق کو بھی بہترین روایات قائم کرنے کےلئے اپنے لئے سہولیات حاصل نہ کریں۔ اس کی روشن مثال سر پرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن نے یوں قائم کی کہ 1981 سے لے کر آج تک تحریک کی کوئی منقولہ جائیداد و اشیاء پورے روئے زمین پر نہ تو ان کے اور نہ ہی ان کے خاندان کے کسی دوسرے فرد کے نام پر رجسٹری ہیں۔ اس طرح تحریک کا کوئی اکاؤنٹ نہ تو ان کے اور نہ ہی ان کے خاندان کے کسی فرد کے نام پر ہے۔ تحریک کی پراپرٹی کی حفاظت کی خاطر از روئے احتیاط بھی ایسا نہیں کیا گیا ہے۔ کوئی Power of Attorney ، مختار عام یا خاص ان کے نام پر حاصل نہیں کی گئی ہے۔

قائد انقلاب نے آج تک تحریک یا اس کے کسی شعبہ سے کسی بھی شکل (In cash or Kind) میں کسی قسم کا اعزازیہ یا مشاہرہ حاصل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے منہاج یونیورسٹی یا منہاج کالج میں اپنے لیکچرز کا کوئی معاوضہ کبھی نہیں لیا اور کسی بھی تعلیمی، سیاسی، سماجی فورم پر نہ تو ایک کپ چائے اور نہ ہی کھانے کا ایک لقمہ لیا اور جہاں کہیں ایسی ضرورت پیش آئی تو انہوں نے اسی وقت اپنی جیب خاص سے اس کی قیمت ادا کر دی۔ قائد محترم کی ساری زندگی تصنیف و تالیف اور تحریر و تقریر میں گزری ہے۔ ہزاروں موضوعات پر ان کی کیسٹیں اور سینکڑوں طبع شدہ کتابیں، لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں اندرون اور بیرون ملک مارکیٹ میں آ چکی ہیں۔ جن کی رائیلٹی کروڑو ں میں بنتی تھی۔ لیکن جیسا کہ ان کی ہر کتاب پر واضح الفاط میں درج ہے کہ

”پروفیسر صاحب کی تمام تصانیف اور خطابات و تقاریر کے ریکارڈ شدہ کیسٹوں سے
حاصل ہونے والی جملہ آمدنی ان کی طرف سے ہمیشہ کےلئے ادارہ منہاج القرآن کےلئے وقف ہے“۔

قائد انقلاب یا ان کے خاندان کے کسی بھی فرد نے کبھی بھی اس کی رائیلٹی کا ایک پیسہ تک نہیں لیا۔ ان کا عہد ہے کہ زندگی بھر یہ رائیلٹی نہ تو وہ کبھی لیں گے اور نہ ان کے کسی حصے میں تحریک کے کسی بھی اکاؤنٹ کے مجاز دستخط کنندگان (Authorised Signatories) میں شامل ہیں۔ انہوں نے زندگی میں کسی قسم کے کیش کی کبھی ڈیلنگ (Dealing) نہیں کی۔ انہوں نے ذاتی طور پر کبھی کسی شخص سے تحریک کےلئے بذات خود کوئی عطیہ، ہدیہ وغیرہ و صول نہیں کیا۔ بلکہ یہ سب کچھ تحریک میں رائج مالیاتی نظام العمل (System) کے مطابق ذمہ دار عہدیداروں کے ذریعے ہوتا ہے۔ اندرون و بیرون ملک تحریک کا ہر فرد، ہر کارکن اور ہر ذمہ دار اس حقیقت سے بخوبی آشنا اور اس امر پر گواہ ہے۔

ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے عظیم قائد شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلّہ کی ہمہ وقت نگرانی اور حوصلہ افزائی میں جملہ مالیاتی امور کو بہتر انداز میں چلا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ حضور سیدالمرسلین کے توسل سے ہمیں اس عظیم مشن کی کماحقہ، مسلسل خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top